آج کوئی نہیں اپنا، کسے غم یہ سنائیں
تڑپ-تڑپ کر، یوں ہی گھٹ-گھٹ کر
دل کرتا ہے مر جائیں
آج کوئی نہیں اپنا، کسے غم یہ سنائیں

سلگ-سلگ کر دن پگھلے، دن پگھلے
آنسوں میں بھیگی-بھیگی رات ڈھلے
سلگ-سلگ کر دن پگھلے، دن پگھلے
آنسوں میں بھیگی-بھیگی رات ڈھلے

ہر پل بکھری تنہائیوں میں
یادوں کی شمع میرے دل میں جلے
تم ہی بتلا دو ہمیں
ہم کیا جتن کریں، یہ شمع کیسے بجھائیں
آج کوئی نہیں اپنا، کسے غم یہ سنائیں

نہ ہمسفر کوئی نہ کارواں، نہ کارواں
ڈھونڈے کہاں تیرے قدموں کے نشان
نہ ہمسفر کوئی نہ کارواں، نہ کارواں
ڈھونڈے کہاں تیرے قدموں کے نشان

جب سے چھوٹا ساتھ ہمارا
بن گئی سانسیں بوجھ یہاں
بچھڑ گئے جو تم
کس لئے مانگیں ہم، پھر جینے کی دعائیں

آج کوئی نہیں اپنا، کسے غم یہ سنائیں
تڑپ-تڑپ کر، یوں ہی گھٹ-گھٹ کر
دل کرتا ہے مر جائیں
آج کوئی نہیں اپنا، کسے غم یہ سنائیں

Composição: